Urdu Deccan

Sunday, May 15, 2022

مستحسن جامی

یوم پیدائش 12 مئی 1994

دریاؤں کو حال سنا کر رقص کیا
صحراؤں کی خاک اڑا کر رقص کیا

قیس مجھے اس بات پہ حیرت ہوتی ہے
تو نے کیسے دشت میں جا کر رقص کیا

ان لوگوں کی حالت دیکھنے والی تھی
جن لوگوں نے وجد میں آ کر رقص کیا

جب میری آواز نہ پہنچی کانوں تک
پھر میں نے تحریر میں آ کر رقص کیا

طوق گلے میں اور ہاتھوں میں ہتھکڑیاں
گھنگرو پہنے ہوش گنوا کر رقص کیا

دولت والے مست ہوئے ایوانوں میں
درویشوں نے اشک بہا کر رقص کیا

بھید کُھلا جس شخص پہ تیرے ہونے کا
اس نے تیرے قرب کو پا کر رقص کیا

مستحسن میں جامی ہوں منصور نہیں
دلبر کو اشعار سنا کر رقص کیا

مستحسن جامی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...