Urdu Deccan

Sunday, June 5, 2022

احسن شفیق

یوم پیدائش 01 جون 1941

کاٹ گئی کہرے کی چادر سرد ہوا کی تیزی ماپ 
اکڑوں بیٹھا اس وادی کی تنہائی میں تھر تھر کانپ 

مرمر کی اونچائی چڑھتے پھسلا ہے تو رونا کیا 
پاؤں پسارے کیچڑ میں اکھڑی سانسوں کی مالا جاپ 

اڑتے پنچھی پیاسی نظروں کی پہچان سے عاری ہیں 
تیز ہوئی جاتی ہیں کرنیں تھاپ سہیلی گوبر تھاپ 

پھوٹی چوڑی ٹوٹی دھنک رنگوں کا سحر بکھرتا سا 
سونے افق پر بہتے بادل گرم توے سے اٹھتی بھاپ 

بانسوں کے جنگل کی چلمن حسن جھلکتا منزل کا 
بڑھتے ہوئے قدموں کی تاک میں سوکھے ہوئے پتوں پر سانپ 

گرم سفر ہے گرم سفر رہ مڑ مڑ کر مت پیچھے دیکھ 
ایک دو منزل ساتھ چلے گی پٹکے ہوئے قدموں کی چاپ 

جھوم رہی ہے بھنور میں کشتی ساحل و طوفاں رقص میں ہیں 
تھکی ہوئی آنکھیں سو جائیں ایسا کوئی راگ الاپ 

دیکھ پھپھوند لگی دیواریں مجلس بھی بن سکتی ہیں 
طوفانی موسم ہے شفیقؔ اب اور کہیں کا رستہ ناپ

احسن شفیق


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...