Urdu Deccan

Thursday, June 30, 2022

رفیق انجم

یوم پیدائش 30 جون 1950

دستِ قاتل کو اگر خاص ادا دی جائے 
پھر پسِ مرگ نہ منصف کو صدا دی جائے

درد مسکے گا تو گلزار کرے گا دل کو
ٹوٹتے رشتوں کو اے دوست دعا دی جائے

پھر جلا ڈالیں گے یادوں کے سنہرے بن کو
اب نہ شعلوں کو سرِ شام ہوا دی جائے

ان کے رک جاتے ہی رک جائے گی نبضِ ہستی
لوٹتے قدموں کو اے دوست دعا دی جائے

دل بھی اب شہر کی مانند ہوا کرتا ہے
رات ہوتے ہی ہر اک بات بھلا دی جائے

آؤ رکھ دیں کسی تابندہ سی تہذہب کی نیو
عہدِ کہنہ کی ہر اک رسم مٹا دی جائے

قہر سے ہر نئی رت کے جو بچالے انجم
ایک اک سر کو اب اک ایسی ردا دی جائے

رفیق انجم


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...