Urdu Deccan

Sunday, June 5, 2022

خلش دہلوی

یوم پیدائش 02 جون 1935

وہ زندگی جو ترے پیار میں بسر نہ ہوئی 
تھی ایسی رات کہ جس کی کبھی سحر نہ ہوئی 

انہی کی چاہ میں یہ حال ہو گیا میرا 
مگر انہی کو مرے حال کی خبر نہ ہوئی 

سلگتی راہوں پہ سایہ تھا کس کی پلکوں کا 
یہ کون کہتا ہے اس سمت وہ نظر نہ ہوئی 

ہر ایک موڑ پہ دل نے تجھے تلاش کیا 
کسی بھی لمحے تمنا یہ منتشر نہ ہوئی 

خلشؔ یہ پوچھتا پھرتا ہے آبشاروں سے 
کہ کیوں یہ وادئ گل تیری رہ گزر نہ ہوئی

خلش دہلوی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...