Urdu Deccan

Wednesday, June 8, 2022

جاوید مجیدی

یوم پیدائش 06جوں 1970

یوں اپنے آپ کو تم بے وقار مت کرنا
امیر زادوں میں اپنا شمار مت کرنا

کسی کا شیشئہ دل چور چور ہو جائے
کبھی بھی ایسی روش اختیار مت کرنا

مری وفا مرے اخلاص کا تقاضہ ہے
کبھی وفائوں کی سرحد کو پار مت کرنا

فسانہ ہائے محبت کی آبرو رکھنا
کبھی بھی آنکھوں کو تم اشک بار مت کرنا

کسک کی لذتیں دل کو پسند ہیں میرے
چلانا تیر مگر دل کے پار مت کرنا

نواحِ جاں میں رہتا ہے دور رہ کر بھی
یہ انکشافِ وفا زینہار مت کرنا

اگر میں لوٹ کے آجائوں تو غنیمت ہے
مسافروں کا مگر انتظار مت کرنا

بھڑک اٹھے نہ کہیں برف زار میں شعلے
گلوں کی وادی کو تم خار زار مت کرنا

وہ لاکھ سونے کا بھی روپ دھار کر آئیں
فریب کاروں کا تم اعتبار مت کرنا

مجھے ملا ہے بزرگوں سے یہ سبق جاویدؔ
کسی کا دامنِ دل تار تار مت کرنا

جاوید مجیدی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...