Urdu Deccan

Saturday, June 25, 2022

زہیر کنجاہی

یوم پیدائش 13 جون 1933

جینے کی ہے امید نہ مرنے کی آس ہے 
جس شخص کو بھی دیکھیے تصویر یاس ہے 

جب سے مسرتوں کی ہوئی جستجو مجھے 
میں بھی اداس ہوں مرا دل بھی اداس ہے 

لاشوں کا ایک ڈھیر ہے گھیرے ہوئے مجھے 
آباد ایک شہر مرے آس پاس ہے 

مجھ سے چھپا سکے گی نہ اپنے بدن کا کوڑھ 
دنیا مری نگاہ میں یوں بے لباس ہے 

یاران مے کدہ مرا انجام دیکھنا 
تنہا ہوں اور سامنے خالی گلاس ہے 

اب ترک آرزو کے سوا کیا کریں زہیرؔ 
اس دشت آرزو کی فضا کس کو راس ہے

زہیر کنجاہی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...