Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

ماجد جہانگیر مرزا

یوم پیدائش 31 جولائی 1984

تیری آہٹ جب سنائی دے مجھے
تجھ سوا پھر کیا دکھائی دے مجھے

 ذائقہ چکھ لوں ذرا سا ہجر کا 
یار سے اک پل جدائی دے مجھے

میں لکھوں افلاک کے قصے تمام    
خاک کے اندر رسائی دے مجھے

پھنس گیا عشق و خرد کے درمیاں
کیسے رستہ پھر سجھائی دے مجھے

تو نظر سے گر گیا ہے دوستا
چل پرے ہٹ مت صفائی دے مجھے

میں گنہ کے لفظ سے نفرت کروں
پارسائی پارسائی دے مجھے

اس نہج پر اب ریاضت ہے مری 
بولے گونگا اور سنائی دے مجھے

کر رہی ہے اب تقاضہ شاعری 
فکرِ دنیا سے رہائی دے مجھے

وا کر اب ماجد پہ اپنی رحمتیں
حرفِ تازہ کی کمائی دے مجھے

 ماجد جہانگیر مرزا۔



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...