چھوڑ اظہار مدعا شہ زادٓ
زور کی ہاں میں ہاں ملا شہ زادٓ
عشق تھا جن کو، سب چھپے ہوئے تھے
مل گئے سب، نہیں ملا شہ زادٓ
فلسفہ کل معاشیات کا ہے
کر بھلا تاکہ ہو بھلا شہ زادٓ
تیز کافور کی مہک اٹّھی
اب کسے عشق ہو گیا شہ زادٓ
آئینے سے نکل کے دیکھتا ہوں
ڈھونڈتا ہے مجھے مرا شہ زادٓ
میں ہی بیمار، میں ہی بیماری
میں ہی تشخیص، میں دوا شہ زادٓ
No comments:
Post a Comment