یہ شہر یہ خوابوں کا سمندر نہ بچے گا
جب آگ لگے گی تو کوئی گھر نہ بچے گا
یا نقش ابھارو کوئی یا عکس کو پوجو
شیشے کو بچاؤ گے تو پتھر نہ بچے گا
احساس رقابت سے جبینوں کو بچاؤ
ٹکرائیں گے سجدے تو کوئی در نہ بچے گا
اے نیند چھپے رہنے دے دو چار نظارے
جب آنکھ کھلے گی کوئی منظر نہ بچے گا
مقتل کی سیاست نہ ہماری نہ تمہاری
تفریق کرو گے تو کوئی سر نہ بچے گا
No comments:
Post a Comment