Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

صائمہ اسما

یوم پیدائش 22 جولائی 1968

سر خیال میں جب بھول بھی گئی کہ میں ہوں 
اچانک ایک عجب بات یہ سنی کہ میں ہوں 

تلاش کر کے مجھے لوٹنے کو تھا کوئی 
مرے وجود کی خوشبو پکار اٹھی کہ میں ہوں 

کہ تیرگی میں پلی آنکھ کو یقیں آ جائے 
ذرا بلند ہو آہنگ روشنی کہ میں ہوں 

وہ خالی جان کے گھر لوٹنے کو آیا تھا 
مرے عدو کو خبر آج ہو گئی کہ میں ہوں 

نہ جانے کیسی نگاہوں سے موت نے دیکھا 
ہوئی ہے نیند سے بیدار زندگی کہ میں ہوں 

لپیٹ دو صف ماتم اٹھا رکھو نوحے 
پکارتا سر محشر سنا کوئی کہ میں ہوں

صائمہ اسما


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...