Urdu Deccan

Sunday, July 31, 2022

ذہین شاہ تاجی

یوم وفات 23 جولائی 1978

جو حق سے دور ہے وہ حق سمجھ نہیں سکتا 
سوائے ذق ذق‌ و بق بق سمجھ نہیں سکتا 

جو اپنی ہستی محدود کا ہے زندانی 
وہ رند ہستی مطلق سمجھ نہیں سکتا 

ورائے فہم بھی مفہوم کا تقید ہے 
بہ قید فہم جو مطلق سمجھ نہیں سکتا 

سمجھ سکا نہ جو حق کی کھلی ہوئی آیات 
حدیث مبہم و مغلق سمجھ نہیں سکتا 

جمال حق کو بجز حق کوئی نہ دیکھے گا 
کلام حق کو بجز حق سمجھ نہیں سکتا 

صفت کی ذات سے نسبت جسے نہیں معلوم 
وہ ربط دجلہ و ذورق سمجھ نہیں سکتا 

ظہور میں نظر آیا نہ جس کو الظاہر 
وہ فرق مصدر و مشتق سمجھ نہیں سکتا 

ذہینؔ فہم نہ ہو فہم حق میں جب تک گم 
حقیقت حق و نا حق سمجھ نہیں سکتا

ذہین شاہ تاجی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...