ایسے بہکاوے میں آنے کو میں تیار نہیں
راہ کے بیچ ہوا کی کوئی دیوار نہیں
مجھ کو خائف نہیں کرتی ہے ہوا کی یورش
میں کسی حاکم مغرور کی دستار نہیں
رسم قائم ہوئی دنیا کی برائی کرنا
کون ہے وہ جسے دنیا سے سروکار نہیں
خوب پہچانتی ہے ملک کی مٹی مجھ کو
یہ بتائے گی وفادار ہوں غدار نہیں
اٹھ گیا ٹی وی کی خبروں سے بھروسہ میرا
سب رٹائے ہوئے جملے ہیں سماچار نہیں
اپنے ملبوس قلندر پہ ہوں نازاں فائق
حاکم وقت کا میں حاشیہ بردار نہیں
No comments:
Post a Comment