Urdu Deccan

Saturday, July 30, 2022

فیض محمد شیخ

یوم پیدائش 20 جولائی 1998

تو کیا کریں گے محبت میں وہ ملا نہیں جب
ہمارے ہونے نہ ہونے کا فائدہ نہیں جب

وہ کائنات کی پرتوں کو کھولنے بیٹھا
کہ اُس کے ہاتھ سے بندِ قبا کُھلا نہیں جب

کہیں یہ سارا جہاں سنگ ہی نہ ہو جائے
طلسم آپ کی آنکھوں کا ٹوٹتا نہیں جب

ہمارے حصے میں لازم ہے کچھ تو آ جائے
وصال و ہجر سے یہ عشق ماورا نہیں جب

 یہ کیسے موڑ پہ آئے ہو لوٹ کر واپس
اُجاڑ پن کے سوا اور کچھ بچا نہیں جب

تمھاری آنکھوں سے لپٹا ہے میرے دل کا سِرا
 بکھرنے لگتے ہیں اُس دم تُو دیکھتا نہیں جب

زمین زادے کریں کیا تری بہشتوں کا
ترے زماں میں زمیں کی ہی کوئی جا نہیں جب

تو کیا خیال ہے کوئی بشر تمھارا ہے؟
غریب شخص تمھارا تو خود خُدا نہیں جب

فیض محمد شیخ



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...