یوم پیدائش 15 جولائی 1930
سرِ محفل اگر روشن کسی کا نام ہوتا ہے
عنایت کا اسی کے پاس ہردم جام ہوتا ہے
خودی دیوار بن جاتی ہے راہِ حق شناسی میں
خدا کی جستجو تو بے خودی کا کام ہوتا ہے
وفورِ فطرتِ تخلیق سے بنتی ہیں تصویریں
مزاجِ حسن جب منتِ کشِ پیغام ہوتا ہے
سراشکِ غم بکھر جاتے ہیں آغوشِ تخیل میں
جنھیں چن چن کے شاعر فاتحِ آلام ہوتا ہے
سوائے رازِ مطلق کے نہیں ہے کوئی استثنیٰ
دو عالم میں تو ہر آغاز کا انجام ہوتا ہے
ہماری حس ہی ہوتی ہے بنا خود درد کے نایابؔ
مٹا دو تم جو اس کو تو شروع آرام ہوتا ہے
No comments:
Post a Comment