Urdu Deccan

Sunday, July 17, 2022

منان بجنوری

یوم پیدائش 15 جولائی 1969

حیات کیا ہے یہ جانا برے حوالوں سے
رہا ہے واسطہ اپنا تباہ حالوں سے

کبھی تو یوں بھی ہوا جگنوؤں کے پاؤں پڑے
ہوئے ہیں خوار بہت روٹھ کر اجالوں سے

مزا تو جب ہے مخالف سے دوستی ٹھہرے
یہ کیا کہ دشمنی رکھتے ہو ہم خیالوں سے

بڑا وہی ہے جو چھوٹا بھی ہے کہیں نہ کہیں 
وجود الگ ہی نہیں ماموؤں کا سالوں سے

کوئ خبر بھی ہے کب گاؤں واپس آئیں گے لوگَ
کواڑ پوچھتے رہتے ہیں گھر کے تالوں سے

نئے جہاں میں تقاضے ہیں منزلوں کے نئے 
ہے ختم رشتہءِ پا اب سفر کے چھالوں سے 

نہ سمجھے کہدو فقط خود کو با کمال کوئی 
ہر ایک شہر ہے معمور با کمالوں سے 

غم آشنا ہی نہیں جس نے میرے نالوں کی
بجائے ندیوں کے دی ہے مثال نالوں سے 

عجب تو یہ ہے وہ خود کم نہ تھے پلے ہیں جہاں 
شکایتیں ہیں جنھیں آستیں کے پالوں سے

روا نہیں ہے سپاہِ قلم کو تلخ کلام 
گریز چاہئے منان تیغ بھا لوں سے

منان بجنوری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...