اس شہر میں خوش رہنے کے اسباب تو تھے نا
کچھ تھا کہ نہیں تھا مرے احباب تو تھے نا
رونے سے کیا کرتے تھے ہم آئینے صیقل
تنہائی میں رہنے کے بھی آداب تو تھے نا
میری بھی ترے ساتھ بندھی آس تو تھی نا
تیرے بھی مرے ساتھ جڑے خواب تو تھے نا
پلکوں پہ کھل اٹھتے تھے چمکتے ہوئے موتی
آنکھوں کے کنارے میرے شاداب تو تھے نا
ہاتھوں سے پھسلنے نہیں دینا تھا کہ ہم لوگ
نایاب اگرچہ نہ تھے کم یاب تو تھے نا
No comments:
Post a Comment