Urdu Deccan

Wednesday, August 31, 2022

شیلندر

یوم پیدائش 30 اگست 1923

کچھ اور زمانہ کہتا ہے کچھ اور ہے ضد میرے دل کی
میں بات زمانہ کی مانوں یا بات سنوں اپنے دل کی

دنیا نے ہمیں بے رحمی سے ٹھکرا جو دیا اچھا ہی کیا
ناداں ہیں سمجھے بیٹھے تھے نبھتی ہے یہاں دل سے دل کی

انصاف محبت سچائی وہ رحم و کرم کے دکھلاوے
کچھ کہتے زباں شرماتی ہے پوچھو نہ جلن میرے دل کی

جو بستی ہے انسانوں کی انسان مگر ڈھونڈھے نہ ملا
پتھر کے بتوں سے کیا کیجے فریاد بھلا ٹوٹے دل کی

شیلندر


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...