Urdu Deccan

Wednesday, August 31, 2022

عین الدین عازم

یوم پیدائش 30 اگست 1963

کیا کروں ظرف شناسائی کو 
میں ترس جاتا ہوں تنہائی کو 

خامشی زور بیاں ہوتی ہے 
راستہ دیجئے گویائی کو 

تیرے جلووں کی فراوانی ہے 
اور کیا چاہئے بینائی کو 

ان کی ہر بات بہت میٹھی ہے 
منہ لگاتے نہیں سچائی کو 

اے سمندر میں قتیل غم ہوں
جانتا ہوں تری گہرائی کو 

بیٹھا رہتا ہوں اکیلا یوں ہی
یاد کر کے تری یکتائی کو

کھینچ لے جاتے ہیں کچھ دیوانے
اپنی جانب ترے سودائی کو

اف تماشہ گہ دنیا عازمؔ
کتنی فرصت ہے تماشائی کو

عین الدین عازم



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...