یوم پیدائش 29 اگست 1944
تیرے ہاتھوں میں پگھل جانے کو جی چاہتا ہے
آتش ِ شوق میں جل جانے کو جی چاہتا ہے
تجھ سے اک راز کی سر گوشی بھی کرنا چاہوں
پھر وہی راز نگل جانے کو جی چاہتا ہے
دل یہ چاہے کہ تِرے دل میں رہوں دل بن کے
پھر اسی دل سے نکل جانے کو جی چاہتا ہے
وحشت آباد مکانوں میں نہیں جی لگتا
شہر سے دور نکل جانے کو چاہتا ہے
ہم سے یہ رسم کی زنجیر بھی کب ٹوٹ سکی
دل کی ضد پر بھی مچل جانے کو جی چاہتا ہے
بشریٰ رحمٰن
No comments:
Post a Comment