Urdu Deccan

Thursday, August 18, 2022

فوزیہ اختر ردا

یوم پیدائش 08 اگست 

مرے کمرے میں واحد شے نظر بھر کا اثاثہ تھی
تری تصویر دھندلی سی فقط زر کا اثاثہ تھی

سمٹ کے رہ گئی مجھ میں تخیل کی فراوانی
تمھاری یاد ہی گویا مرے گھر کا اثاثہ تھی

وہ مجھ سے دور جا کر بھی مرے ہی پاس لوٹا تھا
ملن کی چاہ اے فوزی مرے سر کا اثاثہ تھی

مرے اس من کے درپن میں دریچے سوچ کے وا تھے
مری اس روح کی پرواز ہی پر کا اثاثہ تھی

تمھیں بھی ڈھونڈ لائے گا تمھارا یہ دوانہ پن
محبت آخری میری اسی در کا اثاثہ تھی

نہ تھا منظور قسمت کو وگر نہ خیر ہونا تھا
جدائی تجھ سے اے ظالم کسی شر کا اثاثہ تھی

اسی احساس سے دل کو ردا اک خوف لاحق تھا
بچھڑنے کی سزا ہی تو مرے ڈر کا اثاثہ تھی

فوزیہ اختر ردا



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...