مرے کمرے میں واحد شے نظر بھر کا اثاثہ تھی
تری تصویر دھندلی سی فقط زر کا اثاثہ تھی
سمٹ کے رہ گئی مجھ میں تخیل کی فراوانی
تمھاری یاد ہی گویا مرے گھر کا اثاثہ تھی
وہ مجھ سے دور جا کر بھی مرے ہی پاس لوٹا تھا
ملن کی چاہ اے فوزی مرے سر کا اثاثہ تھی
مرے اس من کے درپن میں دریچے سوچ کے وا تھے
مری اس روح کی پرواز ہی پر کا اثاثہ تھی
تمھیں بھی ڈھونڈ لائے گا تمھارا یہ دوانہ پن
محبت آخری میری اسی در کا اثاثہ تھی
نہ تھا منظور قسمت کو وگر نہ خیر ہونا تھا
جدائی تجھ سے اے ظالم کسی شر کا اثاثہ تھی
اسی احساس سے دل کو ردا اک خوف لاحق تھا
بچھڑنے کی سزا ہی تو مرے ڈر کا اثاثہ تھی
No comments:
Post a Comment