Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

ارشد جمال صارم

یوم پیدائش 15 اگست 1978

کیا کہوں کتنا فزوں ہے تیرے دیوانے کا دکھ 
اک طرف جانے کا غم ہے اک طرف آنے کا دکھ 

ہے عجب بے رنگیٔ احوال مجھ میں موجزن 
نہ ہی جینے کی طلب ہے نہ ہی مر جانے کا دکھ 

توڑ ڈالا تھا سبھی کو درد کے آزار نے 
سہہ نہ پایا تھا کوئی کردار افسانے کا دکھ 

خون رو اٹھتی ہیں سب آنکھیں نگار صبح کی 
بانٹتی ہے شب کبھی جو آئینہ خانے کا دکھ 

شمع بھی تو ہو رہی ہوتی ہے ہر پل رائیگاں 
کیوں فقط ہم کو نظر آتا ہے پروانے کا دکھ 

سر پٹکتی تھیں مسلسل موج ہائے تشنگی 
ہونٹ کے ساحل پہ خیمہ زن تھا پیمانے کا دکھ 

لوٹتا ہے جب بھی سینے پر شناسائی کا سانپ 
لہر اٹھتا ہے بدن میں ایک انجانے کا دکھ 

وار دیتا ہوں میں صارمؔ اپنی سب آبادیاں 
مجھ سے دیکھا ہی نہیں جاتا ہے ویرانے کا دکھ

ارشد جمال صارم


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...