چاہت کا کبھی ایسے سمندر نہیں دیکھا
کربل سا کبھی پہلے تو منظر نہیں دیکھا
اس فخر سے میداں میں جگر کوشے اتارے
ایسے کہیں اصغر کہیں اکبر نہیں دیکھا
جیتا ہوا کربل بھی محبت میں جو ہارے
ایسا تو زمانے میں سکندر نہیں دیکھا
حاکم تو لٹیرے ہیں بہت پہلے بھی دیکھے
شبیر سا عالم نے بھی رہبر نہیں دیکھا
تن من یہاں وارے جو شہادت پہ مسلسل
دنیا نے کہیں اور وہ قلندر نہیں دیکھا
لاچار تو دیکھے ہیں بہت قبر میں جاتے
ایسا تو کبھی شوق مکرر نہیں دیکھا
باطل سے لڑے شوق شہادت میں کہیں حق
تاریخ نے ایسا کبھی لشکر نہیں دیکھا
No comments:
Post a Comment