Urdu Deccan

Tuesday, August 23, 2022

ظہیر کاشمیری

یوم پیدائش 21 اگست 1919

لوح مزار دیکھ کے جی دنگ رہ گیا 
ہر ایک سر کے ساتھ فقط سنگ رہ گیا 

بدنام ہو کے عشق میں ہم سرخ رو ہوئے 
اچھا ہوا کہ نام گیا ننگ رہ گیا 

ہوتی نہ ہم کو سایۂ دیوار کی تلاش 
لیکن محیط زیست بہت تنگ رہ گیا 

سیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط 
خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا 

اپنے گلے میں اپنی ہی بانہوں کو ڈالیے 
جینے کا اب تو ایک یہی ڈھنگ رہ گیا 

کتنے ہی انقلاب شکن در شکن ملے 
آج اپنی شکل دیکھ کے میں دنگ رہ گیا 

تخیل کی حدوں کا تعین نہ ہو سکا 
لیکن محیط زیست بہت تنگ رہ گیا 

کل کائنات‌ فکر سے آزاد ہو گئی 
انساں مثال‌ دست تہ سنگ رہ گیا 

ہم ان کی بزم ناز میں یوں چپ ہوئے ظہیرؔ 
جس طرح گھٹ کے ساز میں آہنگ رہ گیا

ظہیر کاشمیری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...