Urdu Deccan

Tuesday, August 23, 2022

معین احسن جذبی

یوم پیدائش 21 اگست 1912

مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں جینے کی تمنا کون کرے 
یہ دنیا ہو یا وہ دنیا اب خواہش دنیا کون کرے 

جب کشتی ثابت و سالم تھی ساحل کی تمنا کس کو تھی 
اب ایسی شکستہ کشتی پر ساحل کی تمنا کون کرے 

وعدے کی وفا تم سے نہ ہوئی گو جان پہ میرے بن ہی گئی
گر جھوٹا ہوں جھوٹا ہی سہیاب تم کو جھوٹا کون کرے

ہاں وادیءایمن بھی ہے وہی ہاں برق کا مسکن بھی ہے وہی
اور خوش کا خرمن بھی ہے وہی ،پر ان سے تقاضا کون کرے

جو آگ لگائی تھی تم نے اس کو تو بجھایا اشکوں نے 
جو اشکوں نے بھڑکائی ہے اس آگ کو ٹھنڈا کون کرے 

دنیا نے ہمیں چھوڑا جذبیؔ ہم چھوڑ نہ دیں کیوں دنیا کو 
دنیا کو سمجھ کر بیٹھے ہیں اب دنیا دنیا کون کرے

معین احسن جذبی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...