Urdu Deccan

Tuesday, August 23, 2022

عبداللہ ندیم

یوم پیدائش 20 اگست 1969

چراغ جل بھی رہا ہے ہوا کا ڈر بھی ہے
مری دعاؤں پہ لیکن تری نظر بھی ہے

گھروں کو پھونکنے والے ذرا یہ دیکھ بھی لے
اسی گلی میں سنا ہے کہ تیرا گھر بھی ہے

میں گھر سے نکلوں تو بے خوف ہو نکلتا ہوں
کہ میری ماں کی دعا میری ہم سفر بھی ہے

ابھی سے فتنۂ دنیا سے ڈر گئے یارو
ابھی تو فتنۂ افلاک کی خبر بھی ہے

اسی کے پیار سے روشن ہے زندگی میری
اسی کے پیار سے لیکن بہت سا ڈر بھی ہے

ندیمؔ آس میں بیٹھے کہ پھر سے جی اٹھیں
کہ اس کے ہاتھ میں سنتے ہیں یہ ہنر بھی ہے

عبداللہ ندیم



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...