Urdu Deccan

Tuesday, August 23, 2022

فراز پیپل سانوی

یوم پیدائش 20 اگست 1975

کس درجہ انتشار ہمارے وطن میں ہے
ہر پھول اشک بار ہمارے وطن میں ہے

کیسی خزاں کی مار ہمارے وطن میں ہے
سہمی ہوئی بہار ہمارے وطن میں ہے

جتنا بھی چاہو لوٹ لو سرکاری مال ہے
لوگوں کا یہ وچار ہمارے وطن میں ہے

کر کے مدد غریب کی لیتا ہے سیلفی
ہر شخص غم گسار ہمارے وطن میں ہے

ہر سو تنا تنی ہے مذاہب کے نام پر
ماحول خوش گوار ہمارے وطن میں ہے

سلفا، شراب ، گانجا ، چرس اور افیم بھی
ہر چیز بے شمار ہمارے وطن میں ہے

اک بار چڑھ کے سر سے اترتا نہیں کبھی
سٹّے کا وہ خمار ہمارے وطن میں ہے

کچرے سے بھی نصیب ہیں لاکھوں کو روٹیاں
ہر سِمت روزگار ہمارے وطن میں ہے

سر پر ہو کوئی بھوت یا سایہ ہو جنّ کا
ہر چیز کا اتار ہمارے وطن میں ہے

کچھ ہو نہ ہو یہاں پہ مگر یار یہ تو ہے
نیتاؤں پر نکھار ہمارے وطن میں ہے

مشہور ہے جگاڑ یہاں کا جہان میں
ہر شخص ہوشیار ہمارے وطن میں ہے

چیونٹی بھی جنکی پھونک سےنہ اڑسکی کبھی
ان کا بھی اب مزار ہمارے وطن میں ہے

چھوتے ہیں پاؤں گولی چلانے سے پیشتر
کچھ ایسا ششٹاچار ہمارے وطن میں ہے

جو جھوٹ بولتا ہے ہر اک بات پر سدا
اس پر بھی اعتبار ہمارے وطن میں ہے

مِل جُل کے لوگ رہتے ہیں ایسے میں بھی فراز
آپس میں کتنا پیار ہمارے وطن میں ہے

فراز پیپل سانوی

 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...