Urdu Deccan

Tuesday, August 23, 2022

عابد رشید

یوم پیدائش 20 اگست 

جہاں میں کھیل ہے جتنا سب اعتماد کاہے
یہ تیرا میرا تقابل تو اُس کے بعد کا ہے

بھُلا نہ پاتے جو کل کیسے دیکھتے کل کو
یہ وقت کا نہیں سارا کمال یاد کا ہے

زمین سے بھی میں اِک دن نکالا جاؤں گا
مری زُباں کو جو چسکا نئے سواد کا ہے
تھمے جو داد کے جھکڑ تو ہم نے یہ جانا
سفیدا بالوں میں جتنا ہے گرد باد کا ہے

یہ دل میں آرزو یونہی جنم نہیں لیتی
قصور سارا تمہارے وعیدووعد کا ہے

جو تُو نہ ہو تو یونہی ڈولتا سا رہتا ہوں
‏‎ہمارا رشتہ عجب بادبان و باد کا ہے
نہ جاگتے ہیں نہ سوتے ہیں میرے شہر کے لوگ
ہمیشہ دھڑکا سا دل میں نئے فساد کا ہے

میں بیج خوابوں کے بوؤں نہ کیوں وہاں عابد
وطن سے رشتہ ہی کچھ ایسا اعتماد کا ہے

عابد رشید


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...