Urdu Deccan

Saturday, August 20, 2022

احسان شاہ

یوم پیدائش 14 اگست

بنا پیچھے مڑے کچھ لوگ بھاگے اور آگے
میرے ادراک کی سرحد سے آگے اور آگے

طبعیت منجمد ہوتی کسی منزل پہ کیوںکر
سفر میں عشق کے ملتے تھے دھاگے اور آگے

یہ کن مٹتے ہوئے چہروں کی بستی ہے یہاں پر
ہیولے ہی ہیولے مجھ کو لاگے اور آگے

ذرا سی دیر ٹھہرے اور خوابوں کے نگر سے
دوبارہ چل دئیے جب سو کے جاگے اور آگے

ہمارا مستقل رکنا یہاں ممکن نہیں ہے
یہاں سے بھی ہمیں جانا ہے آگے اور آگے

احسان شاہ


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...