نیک اِنسانوں سے جن کا دوستانہ ہوگیا
اُن کا جیتے جی ہی جنت میں ٹھکانہ ہوگیا
چل رہا ہے زور سے ہر کاروبارِ خواہشات
اس لئے آباد دل کا کارخانہ ہوگیا
خوش نصیبی سے روابط ان سے قائم کیا ہوئے
روز میرے گھر پر اُن کا آنا جانا ہوگیا
زندگی میرے گلے کا ہار بن کر رہ گئی
دل لگانا اس سے میرا اک بہانہ ہوگیا
پیر کی نسبت کے صدقے پیر پر قربان دل
نُور سے اُن کے مرا روشن گھرانہ ہوگیا
اِنکساری جب مری حد سے زیادہ ہوگئی
اُن کا اندازِ کرم بھی والہانہ ہوگیا
آنے والے رزق اپنالے کے سُلطاںؔ آئیں گے
جائیں گے وہ ختم جن کا آب و دانہ ہوگیا
No comments:
Post a Comment