Urdu Deccan

Sunday, August 28, 2022

کوثر پروین کوثر

یوم پیدائش 27 اگست 1957

تجھ سے ہم عرض کریں اے دلِ شیدا کیا کیا
رنج سہتا ہے تجھے پالنے والا کیا کیا

تجھ کو دیکھا تو کئے میری نظر نے سجدے
یوں تو آنکھوں میں بسے تھے رُخِ زیبا کیاکیا

سرمئی شام سیہ رات گھنیرے بادل
ہم نے پایا ہے تری زلف کا صدقہ کیا کیا

کس کو معلوم تھا آغازِ محبت میں یہ راز
قہر ڈھائے گا محبت کا نتیجہ کیا کیا

کبھی محفل کبھی خلوت کبھی بستی کبھی دشت
خاک چھنواتا ہے وحشت کا تقاضا کیا کیا

کبھی آنکھوں سے لہو ٹپکا کبھی تلوؤں سے
گل کھلاتی رہی پھولوں کی تمنا کیا گیا

پیاس کو تیری سخاوت کا بھرم رکھنا تھا
ورنہ آنکھوں میں چھپے تھے مری دریا کیا کیا

ہوش آیا تو یہ معلوم ہوا اے کوثر
عشق انساں کو بناتا ہے تماشا کیا کیا

کوثر پروین کوثر



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...