Urdu Deccan

Thursday, August 18, 2022

افضال عاقل

یوم پیدائش 08 اگست 1966

عکسِ امید نگاہوں میں اتر تو آیا
صحنِ ظلمات میں اک چاند نظر تو آیا

فکر کی چھاؤں میں رہ رو کو ٹھہرنے کے لیے
خیر سے راہوں میں اک ایسا شجر تو آیا

بہہ گیا سیلِ حوادث میں وجود اپنا مگر
بعد سیلاب ستاروں کا نگر تو آیا

دشمنوں کو بھی گلے ہنس کے لگا لیتا ہے
لے کے پیغامِ وفا ایسا بشر تو آیا

آخری وقت میں بیمار کی پرشس کے لیے
ایک پل کو ہی سہی وہ مرے گھر تو آیا

سنگ ساروں میں وہ آئینہ بنا بیٹھا ہے
آئینہ داری کا بے باک ہنر تو آیا

حوصلہ ہنس کے بڑھاتا ہے جہادِ غم میں
ایسا اک شخص مقدر سے نظر تو آیا

سن کے حالاتِ زبوں وہ بھی تڑپ اٹھا ہے
دلِ ناداں کو تڑپنے کا ہنر تو آیا

مقتلِ عشق سے ناکام نہ لوٹا عاقل
زندگانی میں مری کام یہ سر تو آیا

افضال عاقل



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...