تری گلیوں سے چل کر جا رہے ہیں
جبھی تو ہم سنبھل کر جا رہے ہیں
"ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہے"
ترے دل سے نکل کر جا رہے ہیں
ستاروں سے تو بہتر ہی ہوئے ہم
تری قسمت بدل کر جا رہے ہیں
خدا روشن رکھے تا عمر اُن کو
جو ہم سے آج جل کر جا رہے ہیں
وہ واپس ہی نہ آ جائیں کسی دن
کہ مشکل سے بہل کر جا رہے ہیں
بہاریں مانگتے ہیں باغ سے پھر
جو کلیوں کو مسل کر جا رہے ہیں
No comments:
Post a Comment