رستہ سنبھل سنبھل کے چلو تم نشے میں ہو
اور ہوسکے تو چپ بھی رہو تم نشے میں ہو
مل جائے گی کسی نہ کسی کو کوئی دلیل
دانشوروں سے آج بچو تم نشے میں ہو
ممکن ہے کام آئے گا میرا یہ مشورہ
پانی دیے کے پاس رکھوتم نشےمیں ہو
ہر شخص اعتبار کے قابل نہیں یہاں
یوں حال دل نہ سب سےکہوتم نشےمیں ہو
آئے ہیں میکدے میں بہت سے شریف لوگ
بوتل ذرا پکڑ کے رکھو تم نشےمیں ہو
ہونٹوں پہ کوئی نغمہ سجا کر چلو مگر
یوں زور زور سے نہ ہنسوتم نشے میں ہو
ایسا نہ ہو کہ کوئی تماشا بنا ہی دے
سالک ادیبؔ حد میں رہو تم نشے میں ہو
No comments:
Post a Comment