Urdu Deccan

Sunday, September 18, 2022

بلقیس ظفیر الحسن

یوم پیدائش 01 سپتمبر 1938

زخم کو پھول کہیں نوحے کو نغمہ سمجھیں
اتنے سادہ بھی نہیں ہم کہ نہ اتنا سمجھیں

زخم کا اپنے مداوا کسے منظور نہیں
ہاں مگر کیوں کسی قاتل کو مسیحا سمجھیں

شعبدہ بازی کسی کی نہ چلے گی ہم پر
طنز و دشنام کو کہتے ہو لطیفہ سمجھیں

خود پہ یہ ظلم گوارا نہیں ہوگا ہم سے
ہم تو شعلوں سے نہ گزریں گے نہ سیتا سمجھیں

چھوڑیئے پیروں میں کیا لکڑیاں باندھے پھرنا
اپنے قد سے مرا قد، شوق سے چھوٹا سمجھیں

کوئی اچھا ہے تو اچھا ہی کہیں گے ہم بھی
لوگ بھی کیا ہیں ذرا دیکھیے کیا کیا سمجھیں

ہم تو بیگانے سے خود کو بھی ملے ہیں بلقیسؔ
کس توقع پہ کسی شخص کو اپنا سمجھیں

بلقیس ظفیر الحسن


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...