ہمارے لب پہ ہماری صدا میں زندہ ہے
وہ حرف حق جو ابھی کر بلا میں زندہ ہے
نہیں ہے پہلی سی شدت مری محبت میں
مگر کشش تری ہر اک ادا میں زندہ ہے
تمہارے سامنے اظہار کر سکا نہ مگر
طلب تمہاری مری ہر دعا میں زندہ ہے
اسی لئے تو مخالف ہوا ہے شہر مرا
چراغ جاں مرا اب تک ہوا میں زندہ ہے
وہی چراغ ہدایت ہے نسل نو کے لئے
وہ ایک سچ جوا بھی کر بلا میں زندہ ہے
نواز ما نگتے رہنا برائیوں سے نجات
کہ عافیت اسی خوف خدا میں زندہ ہے
بختیار نواز
No comments:
Post a Comment