پھول خوشبو سبز منظر بولتے ہیں
ہو اگر احساس پتھر بولتے ہیں
ریت سیپوں سے سمندر بولتے ہیں
یہ صداؤں کے شناور بولتے ہیں
خاک میں ہیں شان و شوکت کے امیں اب
اجڑے محلوں کے کبوتر بولتے ہیں
بے حسی دنیا میں اتنی بڑھ گئی ہے
درمیاں اپنوں کے خنجر بولتے ہیں
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...
No comments:
Post a Comment