کیا کیا بتائیں آپ کو شام و سحر سے ہم
تنگ آچکے ہیں آج بہت ہر بشر سے ہم
ہم کو ہمارے رب نے عطا کی ہے جب نظر
کیوں دیکھیں زندگی کو کسی کی نظر سے ہم
ماں کی دعائیں ساتھ لیں زادِ سفر کے ساتھ
جب بھی چلے سفر کے لیے اپنے گھر سے ہم
صیاد ہوگیا وہیں مقصد میں کامیاب
بازو جہاں سمیٹ لیے اپنے ڈر سے ہم
گھر تک ہمارے آگئیں دنیا کی آفتیں
محروم جب ہوئے ہیں تمھاری نظر سے ہم
ظالم زمانہ جینے نہیں دے گا پھر مجھے
خالی اٹھیں گے آج اگر تیرے در سے ہم
اکرم کبھی اڑے ہیں جو ہم حوصلوں کے ساتھ
آگے بہت نکل گئے شمس و قمر سے ہم
No comments:
Post a Comment