Urdu Deccan

Wednesday, September 21, 2022

ہمدم نعمانی

یوم پیدائش 04 سپتمبر 1965

شریر موجوں کا مانا کہ بول بالا ہے
چڑھا ہوا ہے جو دریا اترنےوالا ہے

نہ جانے کتنے غریبوں کا خون ہے اس میں
امیرِ شہر کے منہ میں جو تر نوالا ہے

دیا بجھانے میں سانسیں ہوا کی پھول گئیں
یہ کس کے ہاتھوں کے فانوس نے سنبھالا ہے

بنا کے جہدِ مسلسل کو عزم کی تلوار
بھنور سے میں نے سفینے کو یوں سنبھالا ہے۔

بوقتِ شام موبائل پہ یہ کہا اس نے
سحر تلک یہاں طوفان آنے والا ہے

ادب کے قصر کا روشن چراغ ہے ہمدمؔ
بڑے سلیقے سے قیصر نے جس کو ڈھالا ہے


ہمدم نعمانی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...