عارض پہ ان کے پھول کھلائیں گے آج ہم
جشنِ بہار مل کے منائیں گے آج ہم
ہم چودھویں کا چاند انھیں یوں دکھائیں گے
آئینہ ان کے سامنے لائیں گے آج ہم
تاریک شب میں جیسے ستارے ہوں ضو فشاں
تاروں سے ان کی مانگ سجائیں گے آج ہم
ان کی حنائی انگلی ہے مضرابِ سازِ دل
الفت کا نغمہ دشت میں گائیں گے آج ہم
گہرائیاں ہیں کتنی نہاں؟ جان جائیں گے
آنکھوں میں ان کی ڈوب ہی جائیں گے آج ہم
کر کے گریز ، ان کو دِوانہ بنائیں گے
دنیا کو اک تماشا دکھائیں گے آج ہم
No comments:
Post a Comment