ماضی کے دریچے سے جب یاد تری آئی
کچھ دل کو ملی راحت کچھ غم کی گھٹا چھائی
یکجا نہ کہیں تجھکو میں نے تو کبھی دیکھا
کیسی ہے تری فطرت کیسی ہے تو ہر جائی
کیا رنج ہو کیا راحت ،ہے دخل مشیت کو
پرنم ہوئی آنکھیں بھی جب لب پہ ہنسی آئی
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...
No comments:
Post a Comment