یہاں زندگی کے سہارے بہت ہیں
جو ہے اک بھنور تو کنارے بہت ہیں
یہ مانا کہ تم ہو سکے نہ کسی کے
مگر اس جہاں میں تمہارے بہت ہیں
تری چاہتوں کے طفیل اے خدایا
جہاں میں ترے غم کے مارے بہت ہیں
کبھی ایسا لگتا ہے کوئی نہیں ہے
کبھی یوں ہوا کہ ہمارے بہت ہیں
غریبی جہالت تشدد ترقی
سیاست کی دنیا میں نعرے بہت ہیں
ہمارے خیالوں میں شبنم کے موتی
حقیقت میں زاہدؔ شرارے بہت ہیں
محمد زاہد
No comments:
Post a Comment