سوہانِ روح شورشِ انفاس چھین لے
اللہ میری شدتِ احساس چھین لے
دل سے خیال و خواب کی بو باس چھین لے
جوبے اساس ہو وہ ہر اک آس چھین لے
دے مجھ کو میرے آج میں جینے کا حوصلہ
کل کے حسین ہونے کا احساس چھین لے
اک بارسیرکر کے مجھے کردے بے نیاز
یہ روز روز بڑھتی ہوئی پیاس چھین لے
کیفی کو حوصلہ دے سفر ختم ہو بخیر
یارب شکستہ پائی کا احساس چھین کے
No comments:
Post a Comment