Urdu Deccan

Wednesday, September 21, 2022

شکیل حنیف

یوم پیدائش 05 سپتمبر 1979

انجان راستوں پہ بھی چلنا پڑا مجھے
نا چاہتے ہوئے بھی بدلنا پڑا مجھے

دل تو نہیں تھا پھر بھی نزاکت تھی وقت کی
موجِ بلا کے ساتھ اچھلنا پڑا مجھے

ہاں خون کھولتا تھا مگر پھر بھی چپ رہا 
اپنے لہو کی آگ میں جلنا پڑا مجھے

باہر رواں ہے موت کا سیلاب تھا پتہ
بچوں کی بھوک دیکھ نکلنا پڑا مجھے

کچھ اس طرح سے اس نے محبت سے بات کی
انکار کرتے کرتے پگھلنا پڑا مجھے

جو دل میں تھا شکیل وہ لب پر بھی آگیا
رازِ وصالِ یار اگلنا پڑا مجھے

شکیل حنیف


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...