کیا تماشا دکھا رہی ہے مجھے
عمر بڑھ کر گھٹا رہی ہے مجھے
تم زمانے کی رونقوں میں گم
اور تنہائی کھا رہی ہے مجھے
میں جدا تجھ سے ہو چکا لیکن
تیری چاہت نبھا رہی ہے مجھے
اک لرزتا ہوا چراغ ہوں میں
سانس میری بجھا رہی ہے مجھے
اے انا تیرے مشورے کیا ہیں
خود پرستی سکھا رہی ہے مجھے
مجھ سے تیری یہ بے حسی فیصل
دیکھ پتھر بنا رہی ہے مجھے
No comments:
Post a Comment