Urdu Deccan

Sunday, September 18, 2022

شیر افضل جعفری

یوم پیدائش 01 سپتمبر 1909

زندگی رین بسیرے کے سوا کچھ بھی نہیں 
یہ نفس عمر کے پھیرے کے سوا کچھ بھی نہیں 

جسے نادان کی بولی میں صدی کہتے ہیں 
وہ گھڑی شام سویرے کے سوا کچھ بھی نہیں 

دل کبھی شہر سدا رنگ ہوا کرتا تھا 
اب تو اجڑے ہوئے ڈیرے کے سوا کچھ بھی نہیں 

ہاتھ میں بین ہے کانوں کی لوؤں میں بالے 
یہ ریاکار سپیرے کے سوا کچھ بھی نہیں 

سانس کے لہرئیے جھونکوں سے پھٹا جاتا ہے 
جسم کاغذ کے پھریرے کے سوا کچھ بھی نہیں 

آج انسان کا چہرہ تو ہے سورج کی طرح 
روح میں گھور اندھیرے کے سوا کچھ بھی نہیں 

وقت ہی سے ہے شرف دست دعا کو حاصل 
بندگی سانجھ سویرے کے سوا کچھ بھی نہیں 

فقر مخدوم ہے لج پال ہے لکھ داتا ہے 
تاج بے رحم لٹیرے کے سوا کچھ بھی نہیں 

شیر افضل جعفری



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...