Urdu Deccan

Sunday, September 18, 2022

شارب ردولوی

یوم پیدائش 01 سپتمبر 1935

شناسا یوں تو سب چہرے بہت ہیں 
مگر ملنے میں اندیشے بہت ہیں 

سزا لب کھولنے کی بھی ملی ہے 
خموشی میں بھی دکھ جھیلے بہت ہیں 

ہیں سارے راستے مسدود لیکن 
ہر اک جانب کو دروازے بہت ہیں 

میں ایک اک لفظ میں لیتا ہوں سانسیں 
کتابوں میں مرے قصے بہت ہیں 

وہی اک بات جو سب سے چھپائی 
اسی اک بات کے چرچے بہت ہیں 

ہمیں جانے سے پھر کیوں روکتے ہیں 
اگر اس شہر میں ہم سے بہت ہیں 

اگر قسمت میں شاربؔ خواب ہی ہیں 
تو ایسے خواب تو دیکھے بہت ہیں 

شارب ردولوی



No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...