Urdu Deccan

Wednesday, September 21, 2022

نصیر کوٹی

یوم پیدائش 05 سپتمبر 1936

اگر خود اپنے مراتب سے آشنا ہو جائے 
ذرا سی دیر میں انسان کیا سے کیا ہو جائے 

نہ جانے کتنے دلوں سے امنڈ پڑے آنسو 
خدا کرے یہ مرا ساز بے صدا ہو جائے 

کسی کتاب کسی رہنما کی حاجت کیا 
ہر ایک نقص اگر شعر میں روا ہو جائے 

عجیب رسم زمانہ ہے اس کو کیا کہئے 
جو دوسروں کو ملائے وہی برا ہو جائے 

دل و نگاہ مکدر ہوں جن کے چہرے سے 
ہمارا ان کا کہیں پھر نہ سامنا ہو جائے 

ہمارے گھر کی جو دشمن بنی ہوئی ہے ابھی 
چلے ہوا تو پریشاں یہی گھٹا ہو جائے

یقین لطف و کرم آپ اگر دلائیں اسے 
نصیرؔ حلقۂ‌‌ اوہام سے رہا ہو جائے

نصیر کوٹی


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...