Urdu Deccan

Wednesday, September 21, 2022

اختر آزاد

یوم پیدائش 05 سپتمبر 1946

اب حسن و عشق کے بھی قصے بدل گئے ہیں 
منزل تھی ایک لیکن رستے بدل گئے ہیں

کس پر یقین کیجے یہ دور مطلبی ہے 
لگتا ہے خون کے بھی رشتے بدل گئے ہیں 

آنکھیں بتا رہی ہیں ظاہر ہے حال دل کا 
وہ بے وفا نہیں تھے کتنے بدل گئے ہیں 

ہم جانتے ہیں پھر بھی پہچاننا ہے مشکل 
کچھ دوستوں کے اتنے چہرے بدل گئے ہیں 

ان کو پتہ تھا شاید اک دن لگے گی ٹھوکر 
اچھا ہے وقت سے وہ پہلے بدل گئے ہیں 

جب سے ملی ہے دولت آداب بھول بیٹھے 
اب بات چیت کے بھی لہجے بدل گئے ہیں 

ہے وقت کا تقاضہ چپ چاپ گھر میں رہئے 
چاہت وفا محبت جذبے بدل گئے ہیں 

معصومیت کہیں پر گم ہو گئی ہے اخترؔ 
لگتا ہے شہر جا کر بچے بدل گئے ہیں

اختر آزاد


 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...