مرے سکون کی دنیا میں اضطرار نہیں
نہیں نہیں مجھے اب تیرا انتظار نہیں
وہ بے وفائی کے قائل میں جاں نثاری کا
کسی کو اپنی طبیعت پہ اختیار نہیں
سمجھ سکے کوئی کیا میرے ظرف عالی کو
پئے ہیں میکدے لیکن ذرا خمار نہیں
تری نگاہ سے گر کر یقیں ہوا مجھ کو
جہاں میں کوئی کسی کا بھی غم گسار نہیں
مرے خفیف تبسم پہ بھولنے والو
میں کامگار نہیں ہوں میں کامگار نہیں
ہیں دل سے ترک محبت کے مشورے لیکن
تمہیں بھلا بھی سکوں گا یہ اعتبار نہیں
معاملے میں محبت کے بد گمان ہوں راجؔ
وہ کیا ہیں مجھ کو خدا کا بھی اعتبار نہیں
راج بلد یوراج
No comments:
Post a Comment