Urdu Deccan

Saturday, October 22, 2022

عمران عامی

یوم پیدائش 05 اکتوبر 

میں سچ کہوں پس دیوار جھوٹ بولتے ہیں 
مرے خلاف مرے یار جھوٹ بولتے ہیں 

ملی ہے جب سے انہیں بولنے کی آزادی 
تمام شہر کے اخبار جھوٹ بولتے ہیں 

میں مر چکا ہوں مجھے کیوں یقیں نہیں آتا 
تو کیا یہ میرے عزا دار جھوٹ بولتے ہیں 

یہ شہر عشق بہت جلد اجڑنے والا ہے 
دکان دار و خریدار جھوٹ بولتے ہیں 

بتا رہی ہے یہ تقریب منبر و محراب 
کہ متقی و ریاکار جھوٹ بولتے ہیں 

قدم قدم پہ نئی داستاں سناتے لوگ 
قدم قدم پہ کئی بار جھوٹ بولتے ہیں 

میں سوچتا ہوں کہ دم لیں تو میں انہیں ٹوکوں 
مگر یہ لوگ لگاتار جھوٹ بولتے ہیں 

ہمارے شہر میں عامیؔ منافقت ہے بہت 
مکین کیا در و دیوار جھوٹ بولتے ہیں

عمران عامی

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...